قربانی کی فضیلت


{ وَ اَذَانٌ مِّنَ اللّٰہِ وَ رَسُوْلِہٖٓ اِلَی النَّاسِ یَوْمَ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ اَنَّ اللّٰہَ بَرِیْٓئٌ مِّنَ الْمُشْرِکِیْنَ وَ رَسُوْلُہٗ} [التوبۃ: ۳]

 اور حج اکبر کے دن اللہ اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے طرف سے منادی کی جاتی ھے کہ 

اللہ اور اسکے رسول صلی اللہ علیہ وسلم مشرکوں کے طرف سے بے تعلق ھیں،

 اس آیت  کی تشریح حدیث سے ھو ٹی ھے کہ قربانی کا دن ہی حج اکبر ھے، 

( یَوْمُ الْحَجِّ الْاَکْبَرِ: یَوْمُ النَّحْرِ، وَالْحَجُّ الْاَکْبَرُ اَلْحَجُّ )’’حج اکبر کا دن قربانی کا دن ہے اور ’’حج اکبر‘‘حج ہے۔‘‘ یعنی قربانی کے دن کو ہی حج اکبر کہا جاتا ھے،، اسی لیے اس دن کو  بڑی عید بھی کہتے ہیں " اللہ تعالی نے قرآن کریم میں ارشاد فرما یا 

{ فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَر [اکوثر :۲]’’اپنے رب کے لیے نماز پڑھ اور قربانی کر‘‘ اس سے قربانی کی فضیلت کا اندازہ ھوتا ھے اور یہ بھی معلوم ھوا کی نماز اور قربانی دونوں صرف اللہ کے لئے ھی ھے ؛قربانی در حقیقت حضرت ابراہیم علیہ السلام کی سنت ھے ؛ جیسا سورۃ الصافات میں ارشاد الٰہی ہے: { وَفَدَیْنٰہُ بِذِبْحٍ عَظِیْمٍ} [الصفت: ’’اور ہم نے بڑی قربانی (اسماعیل کے) فدیے میں دے کر اسے چھڑا لیا۔‘‘اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی بھی سنت ھے " چاھے سفر ھو یا حضر ہر جگہ اور ہر سال آپ قربانی کیا کرتے تھے قر بانی کرنے والوں کے لیے ان امور کا خیال رکھنا چاھیے کہ جب ذی الحجہ کا چاند نظر آ جائے تو وہ اپنے جسم کے کسی بھی حصے سے بال وغیرہ نہ کاٹے اور نہ ھی نا خون کا ٹے؛ : مسلم شریف میں ھے( اِذَا رَأَیْتُمْ ہِلاَلَ ذِي الْحَجَّۃِ وَ اَرَادَ اَحَدُکُمْ اَنْ یُضَحِّيَ فَلْیُمْسِکْ عَنْ شَعْرِہٖ وَ اَظْفَارِہٖ )[1]’’جب تم ذوالحج کا چاند دیکھ لو اور تم میں سے کوئی شخص قربانی کا ارادہ بھی رکھتا ہو تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے۔‘‘

Comments

Popular posts from this blog

कुर्बानी और कुर्बानी का जानवर